عزیزاللہ خان
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد
بلوچستان میں ایران کی سرحد کے قریب واقع شہر ماشکیل پر آدھی رات کے وقت ایرانی سرحد کی جانب سے پچاس سے زیادہ راکٹ داغے گئے ہیں جس سے تین خواتین ہلاک اور دو افراد زخمی ہوئے ہیں۔
ماشکیل کے تحصیل ناظم حاجی آغا خان ریکی نے کہا ہے کہ پانچ فٹ لمبے اور چار انچ چوڑے میزائل نما راکٹوں پر شمارہ ایران لکھا ہوا ہے اور یہ راکٹ رات دو اور ساڑھے تین بجے کے درمیان ایران کی جانب سے فائر کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فرنٹیئر کور مقامی پولیس اور انتظامیہ نے اب تک تیس راکٹ برآمد کیے ہیں اور مزید تفتیش کی جارہی ہے۔
ماشکیل کے تحصیلدار نصیر بلوچ نے بتایا کہ وہ اس وقت ایرانی سرحد کے قریب دیہات میں تحقیقات کر رہے ہیں جہاں ہسپتال اور مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سرحد پر تعینات عملے نے بتایا ہے کہ راکٹ ایران کی حدود میں ایک سڑک سے فائر کیے گئے ہیں اور اس کے بعد چودہ گاڑیوں کو واپس جاتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔
پاکستان کی سرحد پر تعینات عملے نے بتایا ہے کہ راکٹ ایران کی حدود میں ایک سڑک سے فائر کیے گئے ہیں اور اس کے بعد چودہ گاڑیوں کو واپس جاتے ہوئے دیکھا گیا ہے
نصیر بلوچ، تحصیلدار، ماشکیل
ان سے جب پوچھا کہ یہ کون ہو سکتے ہیں تو انہوں نے کہا کہ یہ کارروائی ایرانی فورسز کی ہوسکتی ہے کیونکہ سمگلر یا دیگر گروہ سڑک کو استعمال نہیں کرتے ہیں بلکہ ایرانی حکومت کی سختی کی وجہ سے بیابان سے ہی اس طرح کی کارروائی کی جاتی ہے۔
نصیر بلوچ کے مطابق انہیں اس حملے کی وجہ سمجھ نہیں آتی کیونکہ ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا کہ ایران اس کے رد عمل میں کوئی کارروائی کرے۔ اس لیے اب ایران کی مقامی انتظامیہ کو ایک چٹھی لکھی جا رہی ہے جس میں اس بارے میں ملاقات کے لیے کہا جائے گا۔
مقامی لوگوں نے بتایا ہے کہ ایسا لگ رہا تھا جیسے شہر پر کسی نے حملہ کر دیا ہو۔ محمد حیات ریکی نامی شخص کے مکان پر راکٹ گرنے سے تین خواتین ہلاک ہوئی ہیں۔
اس واقعہ کے بعد علاقے میں لوگوں نے سخت احتجاج کیا ہے اور آج سنیچر کو ماشکیل میں دکانیں اور کاروباری مراکز بند ہیں۔
هیچ نظری موجود نیست:
ارسال یک نظر